ایرانی محقق:
مہدویت زمانےکے دجالوں سےنجات کا واحد راستہ
نیوزنور10اپریل/ایک ایرانی محقق نے کہا ہے کہ مہدوی طرززندگی
ہی وہ واحد طرززندگی ہےکہ جو ہمیں زمانے کے دجالوں اورہلاکتوں سےنجات دے سکتی ہےجبکہ
اس کےمقابلے میں غیروں سے ہماری وابستگی اورمغرب سےمتاثرہونا ہمیں ثقافت
انتظارسےدورکردیتا ہے کہ جس کا سستی ، کاہلی اورامام زمانہ علیہ السلام سے دوری
کےعلاوہ کوئی اورنتیجہ نہیں نکلتا ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق مہدویت
کےمحقق ’’حجت الاسلام ڈاکٹررحیم کارگر ‘‘نے قائد انقلاب اسلامی کی جانب سےموجودہ
شمسی سال کوایرانی مصنوعات کی حمایت کا سال قراردیئےجانےکی طرف اشارہ کرتے ہوئےمنتظرانہ
طرززندگی میں اس حمایت کی اہمیت کے بارے میں کہا کہ منتظرین کو ہرحالت میں اعلیٰ
قدرت اورطاقت پرپہنچنا چاہیےتاکہ وہ اپنے منتظرانہ اقتدار اورشان وشوکت کا
اظہارکرسکیں اوریہ طاقت، عسکری، سیاسی، ثقافتی، روحانی، معاشی اورٹیکنالوجی کے
میدانوں کو بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ منتظرمعاشرے کو کمال کی منزل پرفائز ہونے کے
لیے ٹیکنالوجی، انفارمیشن، علم اورقدرت کے لحاظ سے حقیقی استقلال پرپہنچنا چاہیے
کہ جو ایک پسندیدہ اورترقی یافتہ آئیڈیل پیش کرسکے اوردشمنوں کے سامنے بھی سرتسلیم
خم نہ ہو اورظہور امام کی راہ بھی ہموارکرسکے بنابریں مہدوی معاشرے کو پہلے مرحلے
میں اپنی اندرونی صلاحیتوں کو پروان چڑھانا چاہیے۔
مہدویت کے محقق نے کہا کہ دوسرا اہم موضوع کہ جس پرتوجہ دینےکی ضرورت
ہے وہ طرززندگی ہے مسلمہ حقیقت یہ ہے کہ منتطرانہ طرززندگی، ماڈرن دنیا ، مغربی
طرززندگی اور مغربی اشتراکیت کے ساتھ سازگارنہیں ہے لہذا مغرب کے طرززندگی سے
مہدوی طرززندگی کی توقع نہیں کی جاسکتی ہے بنابرین ایک خالص طرززندگی تک پہنچنے کے
لیے ٹیکنالوجی، معاشی اورمقامی ٹیکنالوجی کے لحاظ سے خود کفیل بننا چاہیے یعنی
ہمیں عیش وعشرت اورفضول خرچی کی زندگی گزارنے کے لیے ایسی مصنوعات کی طرف نہیں
جانا چاہیے بلکہ منتظرانہ طرززندگی کی جانب حرکت کرنی چاہیے۔
ڈاکٹررحیم کارگرنے مزید کہا کہ مہدوی طرززندگی ہی وہ واحد طرززندگی ہے کہ جو
ہمیں زمانے کے دجالوں اورہلاکتوں سے نجات دے سکتی ہے کیونکہ ہم مغربی طرززندگی
اورعیش وعشرت پرمشتمل زندگی اورغیرضروری مصنوعات استعمال کرنے کےذریعے امام زمانہ
علیہ السلام کے ظہورکی راہ ہموارنہیں کرسکتے ہیں۔