عراقی محقق:
سعودی عرب کی اسلامی جمہوریہ ایران کےساتھ دشمنی باعث حیرت ہے
نیوز نور13 اپریل/ایک عراقی مصنف ومحقق نے عرب حکمرانوں اورتل
ابیب کے درمیان گہرے اورخفیہ تعلقات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ
ایران کے خلاف ریاض اوراسکے دیگر خلیجی اتحادیوں کی دشمنی ناقابل یقین اورباعث
حیرت ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوز نور‘‘کی رپورٹ کےمطابق غیر ملکی
ذرائع ابلاغ کےساتھ انٹرویو میں ’’اُدے عباس‘‘نے عرب حکمرانوں اورتل ابیب کے
درمیان گہرے اورخفیہ تعلقات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے
خلاف ریاض اوراسکے دیگر خلیجی اتحادیوں کی دشمنی ناقابل یقین اورباعث حیرت ہے۔
انہوں نے کہاکہ اسلامی
جمہوریہ ایران نے سعودی عرب کے خلاف آج تک کوئی بھی اقدام نہیں کیا ہے لیکن رجعتی
عرب حکومتوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کےساتھ جو عداوت رکھی ہے وہ باعث حیرت ہے۔
انہوں نے کہاکہ سعودی اوراسرائیل کے مشترکہ مفادات اسلامی
جمہوریہ ایران کےساتھ سعودی عرب کی دشمنی کی اہم وجہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی ہمیشہ تمام علاقائی ممالک کےساتھ دوستانہ
تعلقات قائم کرنے پر رہی ہے جس کی واضح مثال وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا یہ بیان
کہ سعودی عرب پر کبھی حملہ ہوا تو ایران
سب سے پہلے اس ملک کے دفاع میں کھڑا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ 1990ء میں جب صدام نے کویت پر حملہ اوراس کے بعد جب صدام نے مغرب کی حمایت سے ایران پر جنگ مسلط کی کویت نے
بھی صدام کی حمایت کی لیکن ایران نے کویت کو تسلیم کیا ۔
انہوں نے کہاکہ آٹھ سالہ جنگ کے باوجود جب مغرب کی طرف سے عراق کا محاصرہ کیا گیا ایران نےعراقی عوام کی
حمایت کی ۔
عراقی تجزیہ نگار نے کہاکہ عراق سے داعش کی نابودی عراقی حکومت
وفوج کو اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت کا
نتیجہ ہے ۔
انہوں نے کہاکہ مشکل حالات میں اسلامی جمہوریہ ایران ہی وہ پہلا
ملک ہے جس نے عراق کی حمایت کی جس کی
بدولت داعش کے خلاف جنگ میں کامیابی
کےساتھ آگے بڑھی۔
انہوں نے کہاکہ امریکہ
اورداعش کا قریبی گٹھ جوڑ رہا ہے اس لئے امریکہ اس تکفیری گروہ کے خلاف بغداد
حکومت کی امداد کرنے سے ہچکچاتا رہا ہے۔